ویڈیوز

More on This Link

Popular News

مارچ کا خوف، اسلام آباد سیل

                                                                                                      اسلام آباد: جیسے جیسے چودہ جنوری کی تاریخ قریب آتی جارہی ہے
اسلام آباد پر طاہرالقادری کے مارچ کا خوف بڑھتا جارہا ہے۔ ابھی جبکہ چھ دن باقی تھے کہ انتظامیہ نے دارالحکومت کے حساس علاقوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں کے ذریعے سیل کرنے کا آغاز کردیا۔

حالانکہ اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے اس ضمن میں اسلام آباد کی انتظامیہ کو واضح احکامات نہیں ملے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کی انتظامیہ تاحال وزارت داخلہ کی ہدایات کی منتظر ہے کہ مارچ کے دوران کیا حکمت عملی اختیار کی جائے، لیکن اُس جانب بالکل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
جبکہ انتظامیہ اور پولیس کو اندازہ ہے کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد اُس دن اسلام آباد میں داخل ہوگی، چنانچہ ایسے انتظامات کی ضرورت ہے کہ اس دوران مقامی شہریوں کو کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
لہٰذا اب تک روڈ کو بلاک کرنے اور ٹریفک کو متبادل راستوں پر رواں دواں رکھنے کے لیے پلان تیار کرلیا جانا چاہئے تھا جو اب تک نہیں ہوسکا ہے۔
منگل کو ایک سینئر پولیس آفیسر نے روزنامہ ڈان کے نمائندے کو بتایا کہ پنجاب  پولیس سے پانچ اور کشمیر پولیس سے تین ہزار سپاہیوں کے لیے درخواست بھیج دی گئی ہے، انہیں تیار رکھا جائے تاکہ عین موقع پر طلب کیا جاسکے۔ رینجرز سے بھی پانچ ہزار سپاہی طلب کیے گئے ہیں۔
افسر نے بتایا کہ پنجاب اور کشمیر پولیس سے دس بکتر بند گاڑیاں، خار دار تاروں کے ایک ہزار گچھے، طویل اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے آنسو گیس کے گولے، بندوقیں اور ربڑ کی گولیوں کا بندوبست کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کی پولیس نے چالیس کنٹینرز کا بندوبست  کررکھا ہے کہ اگر حکومت لانگ مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردے تو جی ٹی روڈ اور موٹر وے کو سیل کیا جاسکے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رحمان ملک  کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ چودہ جنوری کے لانگ مارچ میں ممکنہ دہشتگردی کے پیش نظر شرکاء کی کڑی نگرانی اور جانچ پڑتال کی جائے۔
لانگ مارچ میں شامل ہر فرد کے پاس قومی شناختی کارڈ، جبکہ  ٹرانسپورٹ مالکان کے پاس گاڑیوں کے کاغذات کی موجودگی کو  لازمی قرار دینے کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ مالکان سے حلف نامے بھی لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
لانگ مارچ میں گاڑیوں کا انتظام کرنے والوں کو اپنا ذریعہ آمدنی بھی ظاہر کرنا ہوگا۔ کسی بس یا گاڑی سے مبینہ دہشتگرد کی گرفتاری پر بس مالک، ڈرائیور، کنڈیکٹر کو بھی شامل تفتیش کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ممکنہ دہشتگردی سے ہلاکتوں کی ذمہ داری ٹرانسپورٹ مالکان پر عائد ہوگی۔
وفاقی وزیر داخلہ متعدد مرتبہ ان خدشات کا میڈیا پر اظہار کرچکے ہیں کہ قادری کے لانگ مارچ پر دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ ہے۔ اخباری رپورٹس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے لانگ مارچ پر حملوں کی دھمکیاں دی ہیں اور بقول ان کے انہیں یہ معلومات انہی ذرائع سے موصول ہوئی ہیں، جنہوں نے بشیر بلور پر حملے کی دھمکی دی تھی۔
جبکہ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کا بیان بھی منظر عام پر آگیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے طاہر القادری کے لانگ مارچ پر حملے کی کوئی دھمکی نہیں دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ طاہر القادری سے نظریاتی اور عقیدے کا اختلاف ضرور ہے ، لیکن یہاں طالبان کا نام سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کی معروف لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کا بھی کہنا ہے ان کی نیک تمنائیں ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں لیکن شیخ الاسلام کے پاس مسائل کا کوئی مؤثر حل موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چودہ جنوری کو ہونے والے دھرنے کی حمایت نہیں کرتے، اس سے خون خرابے کا اندیشہ ہے۔

Posted by Unknown on 23:35. Filed under . You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0

0 comments for مارچ کا خوف، اسلام آباد سیل

Leave comment

Recent Entries

Recent Comments

Photo Gallery

Blog Archive